کوہالہ (انیس عباسی سے ) کوہالہ چوک میں نیلم جہلم ہائی ٹرانسمیشن لائن پر معقول معاوضہ جات نہ ملنے اور عوام پر واپڈا کے پولیس کے ذریعے تشدد پر احتجاج ہوا جس میں علاقہ جات بانڈی،نمب،مناسہ،ملال بگلہ،سیری بانڈی اور ساہلیاں سے بڑی تعداد میں شرکت کی اور حقوق کے حصول کے لیے کوہالہ چوک میں دھرنا دیا مقرریرین کی بڑی تعداد نے عوام سے خطاب کیا جس میں چمن کوٹ سے سماجی رہنما سید فاروق حسین گردیزی اور مرکزی رہنما مسلم لیگ (ن) مختار احمد عباسی سرفہرست تھے۔اس کے علاوہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے پولیس کی ایک بڑی نفری تعینات تھی۔
سید فاروق حسین گردیزی نے کہا کہ ہمارا احتجاج پرُامن احتجاج ہے اورانھوں نے کہا کہ ڈپٹی کمیشنر باغ نے عوام کو اُن کا حق دلوانے کی یقین دہانی کرو ا دی انھوں نے کہا کہ ڈپٹی کمیشنر کا کہنا تھا کہ جن جن لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ان علاقوں سے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے تا کہ لوگوں کے معاوضہ جات کے مسائل اور اُن کا حق اُن کو دیا جا سکے۔
اس کے بعد مختار عباسی نے کہا کہ نیلم جہلم ہائی ٹرانسمیشن لائن پر جو غریب عوام کے ساتھ ہو رہا ہے اس کے بعد ہمیں اپنا مستقبل تاریک دیکھائی دے رہا ہے جو انتہائی پریشان کن بات ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی طرح بھی قانون کے دائرہ کا ر سے باہر نہیں نکلیں گے لیکن اگر عوام کے ساتھ اسی طرح ظلم و زیادتی ہوتی رہی تو کوہالہ پل پر دھرنا دیا جائے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے صبر کو آزمانے کی کوشش کی گئی ۔انھوں نے کہا کہ واپڈا کے پٹواری نے پولیس کو غلام بنا رکھا ہے ہماری پولیس یا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کوئی لڑائی نہیں ہماری جنگ حق کی جنگ ہے مختار احمد عباسی کا کہنا تھا کہ اگر عوام کے حقوق کی خاطر گولی کھانے پڑی تو پہلے میرے سینہ حاضر ہو گا۔
مختار احمد عباسی کا کہنا تھا کہ سیاست میں اپنا کیرئیر بنا نے نہیںآیا عوام کی خدمت کرنے آیا ہوں۔انھوں نے کہا کہ کسی صورت میں عوام کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دوں گا۔انھوں نے کہا کہ ہماری غریب عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا۔ہمارے ساتھ اگر ناانصافی نہ ہوتی تو ہم روڈ پے نہ آتے ۔
مختار احمد عباسی نے کہا کہ راجہ فاروق احمد خان صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے متاثرہ خاندان کے بارے میں فون کر کے پوچھا۔
آخرمیں انھوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ معاوضہ جات میں کرپشن کا مکمل خاتمہ کیا جائے ،چیک کے تحقیقات کی جائیں،مکانات کے معاوضہ جات اور خرد بُرد کی گئی رقوم کی شفاف تحقیقات کی جائیں