ہفتہ, جون 10, 2023
الرئيسيةتازہ ترینپاکستان جدوجہد آزادی کشمیر میں‌ٹھوس مدد فراہم کرے:‌سید صلاح الدین

پاکستان جدوجہد آزادی کشمیر میں‌ٹھوس مدد فراہم کرے:‌سید صلاح الدین

وادی کشمیر میں بھارتی فوج کے خلاف برسرپیکار ایک درجن سے زائد عسکری تنظیموں کے اتحاد متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے مظفرآباد میں بھارت مخالف ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جہدوجہد کشمیر میں ہمیں ٹھوس مدد فراہم کرے، کشمیری امن پسند قوم ہیں ہمیں ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا گیا بھارت اگر مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو وہ مسلئہ کشمیر کو متنازعہ تسلیم کرتے ہوئے سہ فریقی مذاکرات کرے جس میں کشمیریوں کو یہ حق دے کو اپنی مرضی کے ساتھ فیصلہ کریں کہ” آیا وہ آزاد رہنا چاہتے ہیں ،پاکستان کے ساتھ الحاق کرنا چاہتے ہیں انڈیا ہی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں”. سید صلاح الدین نے اس قبل کبھی بھی مسئلہ کشمیر پر تینوں آپشن کا نہیں کہا یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انہوں نے کشمیر کے تھرڈ آپشن کو زیر غور لایا.
وادی کشمیر میں بھارتی فوج کے خلاف برسرپیکار سب سے بڑی عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین نے بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں شوپیاں میں ہلاک ہونے والے افراد اور وادی میں جاری کیشدہ صورتحال پر پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد میں بھارت مخالف احتجاجی ریلی نکالی جس میں عام شہریوں کے علاوہ حزب المجاہدین کے ایک سو سے زائد عسکریت پسندوں نے سر پر کفن باندھ کر احتجاجی ریلی نکالی ۔ریلی کے شرکا نے پلے کارڈز اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر وادی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری سے نوٹس لیے جانے اور بھارت مخالف نعرے درج تھے ۔اس موقع پر برہان وانی چوک میں احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ جہاد کونسل اورحزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی وعدہ خلافیوں ہندوستان کے ظلم نے ہمیں آپنی آزادی کیلئے ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا ہمارا کوئی عالمی ایجنڈا نہیں ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آپنے مستقبل کا فیصلہ چاہتے ہیں اگرہندوستان ہٹ دھرمی ترک کرکے مسئلہ کشمیر کے دیرپاحل کے لیے تاریخی حقا ئق تسلیم کرتا ہے،خودارادیت کی بنیادپرپاکستان اورکشمیری قیادت سے بامعنی مزاکرات کا آغاز کرناچاہتا ہے تو جہادی قیادت تعاون کیلیئے تیار ہے۔سید صلاح الدین کا کہنا تھا پم پہلے بھی مذاکرات کے حامی تھے اب بھی اور آئندہ بھی حامی رہیں گے ۔کشمیری فطری طور پر امن پسند ہیں۔ ہم نے ہتھار نہیں اٹھایا ہمیں اس کے لیے مجبور کیا گیا ۔” اگر آج بھی بھارت مسلئہ کشمیر کی سنہ 1947 سے قبل والی تاریخی حثیت تسلیم کرے جس میں آزادکشمیر گلگت بلتستان مقبوضہ جمون و کشمیر اور مقبوضہ لداخ سب شامل ہیں ۔یہاں کے عوام سے پوچھا جائے کہ وہ اپنی ریاست کے مستقبل کا کیا کرنا چاہتے ہین کیا وہ آزاد رہنا چاہتے ہیں ،پاکستان کے ساتھ الحاق کرنا چاہتے ہیں یا انڈیا کے ساتھ ررہنا چاہتے ہیں حق خوداردیت کا یہ مطلب ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں مگر انڈیا نے یہ حق نہیں دیا وعدہ کرنے کے باوجود 27 اکتوبر 1947 کو فوجی قبضہ کیا تب سے لڑائی جاری ہے ۔اگر آج بھی بھارت اقوام متحدہ کی منظور کردہ قرادادوں کے روشنی میں سنجیدہ مذاکرات پر تیار ہو جائے جہادی قیادت کو سب سے زیادہ خوشی ہو گی ۔اگر بھارت پرامن طریقے سے نیک نیتی اور سنجیدگی کے ساتھ مسلئہ کشمیر کا حل تلاش کرے جموں و کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی سرپرستی مین یہ فیصلہ کرنے دیا جائے وہ کیا چاہتے ہیں۔ دوسری بات اگر مذاکرات کرنے ہوں تو مذاکرات میں تین فریق ہیں پہلا فریق جموں و کمشیر کی قیادت جو بنیادی فریق ہیں دوسرا فریق بھارت ہے جو کشمیر کے بڑے حصے پر قابض ہے اور مملکت خداد پاکستان تیسرا فریق ہے ۔یہ ہماری دو شرائط ہیں اگرسنیحدگی ہو اخلاص ہو اور تینوں فریقوں کی موجودگی ٹیبل پر ہو تو اقوام کی قراداوں کے مطابق کشمیری کی خواہش کے مطابق فیصلہ کرنے کی کوشش ہو تو انشا اللہ ہماری تائید ساتھ ہو گی ”۔

مقالات ذات صلة

الأكثر شهرة

احدث التعليقات