اتوار, اکتوبر 1, 2023
الرئيسيةتازہ ترینورکنگ کلاس کا ابھرتا ھوا شعور۔ تحریر۔۔الیاس کشمیری

ورکنگ کلاس کا ابھرتا ھوا شعور۔ تحریر۔۔الیاس کشمیری

آل آزاد کشمیر سکول ٹیچر آرگناہزیشن نے مورخہ باہیس مارچ کو مظفر آباد اسمبلی کے گھیراٶ کی کال دۓ رکھی ھے۔اس احتجاجی کال پر عمل ھو سکے گا ؟؟یا اس کال کو باہیس مارچ سے پہلے ھی حکومت سے مزاکرات کر کے واپس لے لیا جاۓ گا؟؟یا پھر اسمبلی کا گھیراٶ کیا جاۓ گا اور مظاہرین سے مزاکرات ھوں گے یا ان پر ریاستی دہشت گردی اور تشدد کیا جاۓ گا؟؟؟جو آج کل پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں ایک رواج بن چکا ھے۔یہ سارۓ سوال اپنی جگہ اہمیت کے حامل ھیں۔اس احتجاجی کال کا اختتام کیا ھو گا یہ فیصلہ آنے والے وقت پر چھوڑتے ھیں۔لیکن اس احتجاجی کال کے آغاز کو فراموش نہیں کیا جا سکتا چونکہ اس احتجاجی کال کا ایک بہت اہم ٹھوس اور جاندار مطالبہ یہ ھے کہ پورۓ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں یکساں نظامِ تعلیم اور یکساں نصابِ تعلیم کا نفاذ عمل میں لایا جاۓ۔یہ مطالبہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں موجودہ نافض العمل طبقاتی نظامِ تعلیم پر ایک کاری ضرب ھے۔ آل آزاد کشمیر سکول ٹیچر آرگناہزیشن کی جانب سے اس مطالبے کا اتنی شدت کے ساتھ سامنے آنا اس بات کی غمازی کرتا ھے کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی ورکنگ کلاس میں طبقاتی شعور ابھر کر سامنے آیا ھے۔آل آزاد کشمیرسکول ٹیچر آرگناہزشن کی قیادت اور اساتذہ نے مروجہ تعلیمی نظام کے طبقاتی کردار کا با غور تجزیہ کیا ھے کہ اس طبقاتی نظامِ تعلیم نے غریب سے اس کا بنیادی حقِ تعلیم عملأ چھین لیا ھے۔اور جو کوٸی چند گھرانے اپنے بچوں کو اپنا پیٹ کاٹ کر تعلیم دلاتے ھیں تو طبقاتی نصابِ تعلیم کے مروجہ نظام کے تحت ان سے اچھی اور بہتر تعلیم کا حق چھین لیا جاتا ھے۔اور پہلی بات تو یہ ھے کہ وہ ڈگریاں لے کر بھی بیروز گاری کے دھنگل میں دھنستے جاتے ھیں اور اگر کہیں رشوت یا سفارش پر ملازمت ملے بھی تو وہ پولیس سپاہی۔کلرک یا پھر سرکاری سکول ٹیچر ہی لگ سکیں گے۔کیونکہ جس نصابِ تعلیم کے تحت عوام کے بچوں کو تعلیم دی جاتی ھے اس کے پیچھے گماشتہ حکمران طبقے کی ایک پوری حکمتِ عملی کارفرماں ھے۔گماشتہ حکمران طبقہ یہاں صرف اپنے انتظامی معملات چلانے کے لیے ہی ان نوجوانوں کو طبقاتی زیورِ تعلیم باہم پہنچاتا ھے۔آل آزاد کشمیر ٹیچر آرگناہزیشن نے یکساں نظامِ تعلم اور نصابِ تعلیم کا جو مطالبہ سامنے لایا ھے اس سے پہلے یہ صرف باہیں بازٶ کے نظریات کی حامل پارٹیوں یا طلبا تنظیموں کا نعرہ رہا ھے اور چند قوم پرست تنظیمیں بھی اس نعرۓ کو استعمال کرتی رہی ھیں۔لیکن سکول اساتذہ کی کسی تنظیم کی طرف سے یہ انقلابی مطالبہ اس شدت کے ساتھ پہلی بار سامنے آیا ھے۔آل آزاد کشمیر ٹیچر آرگناہزیشن کی طرف سے تعلیم کی طبقاتی تفریق کے خلاف یہ پر زور آواز ریاست کے عوام کے طبقاتی شعور کو جنجھوڑنے کے لیے انتہاٸی اہمیت کی حامل ھے ریاست کے دیگر شعبوں میں موجود ورکنگ کلاس پر اس کے گہرۓ اثرات مرتب ھوں گے اور ورکنگ کلاس کو طبقاتی بنیادٶں پر منظم ھونے میں یہ آواز کلیدی کردار ادا کرۓ گی۔ایسی تمام طلبا تنظیموں کو جو طلبا یونین کی بحالی اور طبقاتی نظامِ تعلیم کے خلاف اپنا پروگرام رکھتی ھیں انھیں زبانی کلامی نہیں عملأ سامنے آکر ہر سطح پر اس احتجاجی تحریک کی حمایت کرنی چاہیے۔علاوہ ازیں اس طبقاتی نظامِ تعلیم سے صرف سکول اساتذہ کے بچوں کا ہی تعلیمی استحصال نہیں ھوتا بلکہ ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے سفید پوش اور غریب آدمی کے بچوں کا بھی اس بنیاد پر استحصال ھوتا ھے۔پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے تمام شہرٶں کی انجمن تاجران و شہریان۔وکلا۔ پروفیسران۔کلرکوں۔ صحافیوں ۔خواتین اور دیگر تنظیموں کو اس احتجاجی کال کی مکمل حمایت کرنی چاہیے۔بالخصوص باہیں بازو کے نظریات کی حامل تنظیموں اور طلبا کو اس تحریک میں جان ڈالنے اور اسے آگے بڑھانے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔ریاست کے عوام کو تعلیم میں برابری کے اس نعرۓ اور مطالبے کی بڑۓ پیمانے پر حمایت کرنا ھو گی کیونکہ طبقاتی نظامِ تعلیم ھم سب پر مشترکہ اثر انداز ھوتا ھے اور اس کے خلاف ھماری جدوجہد بھی مشترکہ بنتی ھے۔سکول ٹیچر آرگناہزیشن درحقیقت غریب عوام کے مطالبے کو لیکر حکمران طبقے کو للکارنے کے لیے نکلی ھے۔ھمیں اس تحریک کا عملأ حصہ بن کر اس تحریک کو مزید وسعت دینا ھو گی کہ طبقاتی بنیادٶں پر تعلیم کے استحصال روزگار کے استحصال اور عورت کے استحصال کا خاتمہ کیا جاۓ تب آگے چل کر یہی تحریک حکمران طبقے کو شکست فحاش دینے کے لیے بنیادی عنصر ثابت سکتی ھے۔

مقالات ذات صلة

الأكثر شهرة

احدث التعليقات