تین خواتین اور بچوں کو حبس بے جا میں رکھنے والے ملزمان کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی قانونی کاروائی نہ کی گئی لیکن سیاسی قائدین تاحال اس سنگین معاملے پر چپ ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے معاملے کی نوعیت تبدیل کی گئی زمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے