موت کا کنواں یا پل سراط
گاؤں لیچر دیامر کا وہ بد قسمت اور پسماندہ گاؤں ھے جسکی آبادی تقریبا سو گھرانوں پر مشتمل ھے سترہ سال قبل ٹھکیدار نے پیسے دو پلر بنا کر رقم ہضم کی کوئ پرسان حال نہیں روز بے شمار حکومتی زمہ داران اس پل سراط کے سامنے سے اپنی شاہانہ سواریوں کے گزر جاتے ہیں
کسی نے کبھی بھی اتر کر موت کے ان جہولوں پر دربدر انسانیت کی مشکلات کا مداوا کرنے کی کوشش نہیں کی
کدھر ھے محکمہ تعمیرات کے زمہ داران ضلعی انتضامیہ
چیف سیکریٹری کمشنر دیامر اس جان لیوا سفر سے عوام کی جان چھڑوائے کسی بھی وقت بہت بڑا حادثہ ھو سکتا ھے
کون ھے وہ حرام خور ٹھکیدار جس نے پیسے کھا کر کام ادھورا چھوڑا ھے
حفیظ الرحمان وزیر اعلی گلگت بلتستان کیا آپ اور آپ کے وزراء کی فوج ظفر موج کو یہ ظلم نظر نہیں آرہا ھے
اس ظلم نا انصافی کا دنیا میں نہیں تو اللہ کے سامنے آپ کو اس کا حساب ضرور دینا ھو گا کیونکہ آپ حاکم وقت ھو عوامی دکھوں کا مداوا آپکی زمہ داری ھے
آپ کو مراعات پروٹوکول کشمیر آذاد کرانے کا نہیں عوامی مسائل پر توجہ دینے کا ملتا ھے
اس بدقسمت گاؤں میں تعلیم اور صحت کا اس سے بھی برا حال ھے
لیچر رائیکوٹ پل کے ساتھ دریا کے بائیں جانب گلگت کی جانب پرانے استور روڈ پرواقع ھے
میری اس علاقے سے تعلق رکھنے والی خواتین منسٹر اور منتخب نمائندہ حاجی شاہ بیگ صاحب سے گزارش ھے کہ وہ اس مسلے پر فوری توجہ دے کر فوری حل نکالے
فیس بک کے صحافی حضرات پرنٹ الیکٹرانک میڈیا انسانی حقوق کے علمبرداروں سے گزارش ھے اس اشو کو ہر فورم ر اٹھائیں تاکہ حکام بالا کو کوئ شرم آئے
اللہ آپکا حامی و ناصر ھو
بقلم خود ڈاکٹر زمان