جموں کشمیر(سخاوت خان سدوزئی)گیارہ فروری 1984کو دہلی کی تہاڑ جیل میں تختہ دار پر "میرے وطن تو ضرور آزاد ہوگا” کےآخری الفاظ ادا کرنے والے کشمیری قوم کے عظیم بطل حریت .سپوت.مفکراورصحافی شہید محمد مقبول بٹ کی 34ویں برسی آج جنگ بندی لائن کے دونوں اطراف سمیت دنیا بھر میں کشمیری عقیدت واحترام سے منائیں گے.دنیا بھر میں کشمیری اپنے عظیم رہبر آزادی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آج ریلیاں جلسے جلوسوں کا انعقاد کریں گے. تحریک آزادی کے اس عظیم مجاہد کی برسی کی تیاریاں حتمی مراحل میں پہنچ چکی ہیں.شہید محمد مقبول بٹ نے 18فروری 1938ء کو بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے قصبہ تریگام میں جنم لیا.11فروری 1984ء کو دلی کی تہاڑ جیل میں کشمیری قوم کے لیے الگ وطن کے داعی مقبول بٹ کو بھارت کی انتظامیہ نے پھانسی دیکر شہید کردیا تھا.شہید کا جسد خاکی ورثاء اور پیروکاروں کے حوالے کرنے کے بجائے تہاڑ جیل کے صحن میں امانتا دفنا دیا. بھارت کی انتظامیہ کشمیر میں ایک بڑی تحریک کے خوف سے 34سال بعد بھی شہید کا جسد خاکی کشمیریوں کے حوالے کرنے پر آمادہ نہیں.کشمیری عوام گزشتہ 34سالوں سے سراپا احتجاج ہیں .شہید کے جسد خاکی کی مانگ کرنے والے کشمیری آج بھی دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے ضمیر جھنجوڑیں گے.بھارتی انتظامیہ کی شہید محمد مقبول بٹ کو پھانسی دیکر تحریک آزادی کو کچلنے کی کوشش مکمل ناکام ہوچکی ہے.مقبول بٹ شہید نے ایک نظریے اور سوچ کا روپ دھار لیا ہے.نظریہ مقبول بٹ کے داعی آج اس عزم کے ساتھ یہ دن منا رہے ہیں کہ شہید محمد مقبول بٹ کے افکار ونظریات کی روشنی میں جموں کشمیر کی مکمل آزادی تک جدوجہد جاری رکھیں گے.