مقبوضہ کشمیر میں پولیس نے خانیار قتل عام کے بارے میں اپنی رپورٹ انسانی حقوق کمیشن میں درج کراتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزات داخلہ نے معاملے کی فائل اردو میں ہونے کی وجہ سے واپس لوٹا دی ہے اور اسے انگریزی ترجمے کے ساتھ دوبارہ بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔کشمیر میڈیا سروس بھارتی پولیس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وہ اب قتل عام کے حوالے سے فائل کا انگریزی سے اردو میں ترجمہ کر رہی ہے جس کے بعد یہ منظور ی کے لیے دوبارہ بھارتی وزارت داخلہ کو بھیجی جائے گی۔
یاد رہے کہ انسانی حقوق کارکن محمد احسن اونتو نے فروری2013میں مقبوضہ علاقے کے انسانی حقوق کمیشن میں ایک عرضی دائر کی تھی،جس میں کہا گیا تھا8مئی 1991کو بھارتی فورسز نے سرینگر کے علاقے خانیار میں اندھا دھند فائرنگ کر کی20افراد کو شہید جبکہ پچاس سے زائد کو زخمی کر دیا تھا۔عرضداشت میں کہا گیا کہ قابض فورسز کی فائرنگ سے ایک2سال بچہ اور اسکا والد بھی شہید ہوا تھا جبکہ شہید ہونے والوں میں ایک ہی خاندا ن کے چار افراد بھی شامل تھے۔ عرضداشت میں مزید کہا گیا کہ کٹھ پتلی حکومت گو کہ واقعے کی تحقیقات کیلئے ایک کمیٹی بنائی تھی جس کی رپورٹ ستائیس برس گزرنے کے باوجودسامنے نہیں آئی۔