باغ (رپورٹر جی کے نیوز) مردم شماری کے طریقہ کار پر ریاستی تشخص پر سوالیہ نشان اُٹھ رہے ہیں ۔منصوبہ سازوں کی نا اہلیت کے باعث حکومت غلط اقدام کی طرف اٹھ رہی ہے ۔مسلم کانفرنس حکومت کے ان بے ہودہ اقدامات کی بھرپور مذمت کریگی ،سردار عتیق احمد خان امت مسلمہ کے حقیقی لیڈر کے طور پر ابھر رہے ہیں ۔سعودی عرب میں رابطہ اسلامی کانفرنس میں شرکت سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ وہ آزاد کشمیر کے بالخصوص اور پاکستان کے بالعموم واحد سیاسی لیڈر ہیں جو کشمیر کی آزادی کی جنگ اور امت مسلمہ کے حقوق کی جنگ دلیرانہ طریقے سے مدبررانہ انداز سے لڑ رہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار سابق امیدوار اسمبلی مسلم کانفرنس منظور ایڈووکیٹ نے اپنے چیمبر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ مردم شماری فارم کے خانہ نمبر 8میں قومیت کے خانہ نمبر1پاکستانی 2دیگر کا آپشن ہے ،۔مردم شماری کرنے والے اہلکاران ان دیگر کے خانہ میں سے مراد غیر ملکی مثلاََ افغانی یا دیگر کے افراد لے رہے ہیں جبکہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کشمیر کی آبادی کا تعین کشمیریوں بنیاد پر ہونا چاہیے ۔جو موجودہ طریقہ کار کے مطابق اس وقت کشمیر میں حاضر افراد کو ہی کشمیر کی آبادی گنا جائے گا جبکہ کشمیریوں کی بہت بڑی تعداد پاکستان اور بیرون پاکستان آباد ہے ۔مزدوری کی غرض سے تعلیم کے حصول کے لیے اور دیگر انداز سے لوگ کشمیر سے باہر ممالک میں آباد ہیں چونکہ کشمیر کی الگ شناخت کے فارم میں نہ ہونے کے باعث پاکستان یا بیرون پاکستان میں مقیم لاکھوں کشمیر ی آبادی میں شامل ہونے سے محروم ہونگے ۔اس طرح کشمیر کی آبادی نہایت کم ظاہر ہو گی جس سے آزادی کشمیر پر برے اثرات مرتب ہونگے اس وقت کشمیر ی حق خود اداریت کا مطالبہ کر رہے ہیں اور کشمیر یوں کا مقدمہ یہ ہے کہ کروڑ سے زائد کی آبادی کشمیر کی ہے اور اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو آبادی کی نعمت سے ہمکنار کیا جائے ۔کسی بھی ریاست میں منصوبہ سازی کرنے کے لیے آبادی کا صحیح اندازہ ہونا ضروری ہوتا ہے ۔آبادی کے صحیح تناسب سے حکومتی نمائندے عوام کے لیے پالیسیاں مرطب کرتے ہیں تعمیر وترقی کی داغ بیل ڈالی جاتی ہے مگر موجودہ حکومت کی پالیساں دیکھ کر اس بات کا گماں ہوتا ہے کہ وہ عوام کی بہتری بلند معیار زندگی ریاست کی تعمیر وترقی بے روز گاری کے خاتمے ،ریاست کے اندر اداروں کے قیام جیسی دیگر ضروریات کو پوری ہی نہیں کرنا چاہتی موجودہ حکومت کی مسائل اس کبوتر کی طرح ہے جو بلی کو دیکھ کر اپنی آنکھیں بند کر دیتا ہے ۔جس سے نہ صرف کشمیر کی شناخت ختم ہو رہی ہے بلکہ کشمیر کو ضم کرنے کی مزموم کوشش کی جا رہی ہے ذوالفقار علی بھٹو جیسا سیاسی لیڈر اگر کشمیر کو صوبہ نہیں بنا سکا تو نواز شریف اور فاروق حیدر کس باغ کی مولی ہیں غیر ریاستی جماعتوں کے ان بے ہودہ اقدامات کے خلاف مسلم کانفرنس کی قیادت کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہو کر قومی تشخص کو برقراررکھنے کی بھرپور کوشش کرینگے