جمعہ, ستمبر 29, 2023
الرئيسيةتازہ ترینسی پیک معاشی انقلاب لانے والا ایک بڑا منصوبہ ہے۔صدر آزاد جموں...

سی پیک معاشی انقلاب لانے والا ایک بڑا منصوبہ ہے۔صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان

لندن( )صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ چائنہ پاکستان اقتصادی کوریڈور معاشی انقلاب لانے والا ایک بڑا منصوبہ ہے اور گوادر پورٹ ، انفراسٹرکچر ، توانائی اور صنعتی ترقی جیسے منصوبوں سے ابھی بھی ہم مستفید ہو رہے ہیں۔ ان منصوبہ جات سے بڑے پیمانے پر کاروبار اور ملازمتوں کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار صدر آزاد جموں وکشمیر نے یونیورسٹی کالج آف لندن میں UCLپاکستان سوسائٹی کے زیر اہتمام ’’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیوو اور سی پیک‘‘ کے حوالے سے لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ لیکچر میں سکول آف اورینٹل اینڈ افریقن سٹڈیز نے بھی شرکت کی۔
صدر مسعود خان نے کہا ہے کہ بی آر آئی براعظم ایشیاء ، یورپ اور افریقہ کے درمیان اقتصادی رابطے کو فروغ دینے کے لیے چین کا ایک میگا پراجیکٹ ہے جس میں پاکستان سمیت 65دیگر ممالک بھی شامل ہیں۔ اور چین اس منصوبے پر تقریباً ایک کھرب ڈالر تک سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہے۔
صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا ہے کہ سی پیک کے تحت پاکستان کو اقتصادی ترقی کے لیے لاتعداد مواقع مہیا ہو رہے ہیں۔ پاکستان اور چین دونوں مل کر اس میگا پراجیکٹ کو لاحق سیاسی اور سکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے متفقہ طور پر منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ سی پیک مجموعی طور پر پاکستان کی ترقی کے لیے متبادل نہیں ہے بلکہ سی پیک سے پاکستانی معیشت میں اضافہ ہو گا۔ پاکستان اقتصادی طور پر 21ویں صدی میں اعلیٰ ترین معروف معاشی طاقتوں میں سے ایک ہو گا۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ کچھ ممالک بھارت کی سرپرستی میں سی پیک اور بی آر آئی کو منفی انداز میں پیش کر رہے ہیں ۔ جبکہ یہ منصوبہ جات عالمی استحکام ، سلامتی اور خوشحالی کے لیے نہایت تعمیراتی ، مثبت اور سود مند ثابت ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبہ جات سے صرف دو ممالک ہی نہیں بلکہ اجتماعی طور پر دیگر ممالک بھی مستفید ہونگے۔
صدر مسعود خان نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ چائنہ پاکستان میں اپنی کالونیاں آباد کر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ چائنہ پاکستان کا ایک با اعتماد دوست ملک ہے اور دونوں ممالک کے درمیان برابری کی سطح پر پارٹنر شپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالونیاں بنانے کا دور اب گزر چکا ہے ۔ آزاد ممالک اجتماعی ہم آہنگی سے اپنی ترقی کے لئے لائحہ عمل کا انتخاب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبہ جات سے پیچھے دھکیلنے والی طاقتیں ترقی کے اس عظیم منصوبے کو روکنے میں کبھی کامیاب نہیں ہونگی۔ سی پیک پر بھارتی اعتراضات کو جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا ہے کہ بھارت ایک طرف اس منصوبے کو آزاد جموں وکشمیر کے متنازعہ علاقہ سے گزرنے پر معترض ہے جبکہ دوسری طرف وہ ا س تنازعہ کو حل کرنے میں غیر سنجیدگی اور عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرتے ہوئے تعلقات کو بحال کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں واشنگٹن کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے سی پیک اور بی آر آئی کی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ سی پیک مختلف ممالک کے درمیان معاشی روابط کو بڑھانے کے لیے متعارف کیا گیا ہے جس سے پر امن تعلقات کو فروغ ملے گا۔
صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ آزاد کشمیر اور پاکستان کے عوام بی آر آئی اور سی پیک کے حمایتی اور روح رواں ہیں۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف مسلسل جنگ میں پاکستانی افواج اور عوام الناس کی بے پناہ قربانیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنی بیش بہا قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ملک و قوم کو تحفظ فراہم کیا۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف میں سویلین شہریوں کو بھارتی افواج کی فائرنگ اور دہشت گردی سے تحفظ فراہم کرنے پر پاکستان افواج کو خراج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی افواج لائن آف کنٹرول پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے تحمل مزاجی کا مظاہرہ کرتے ہیں کیونکہ اس پار بھی ہمارے ہی بہن بھائی آباد ہیں۔
صدر مسعود خان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات 07 لاکھ بھارتی قابض افواج جو اپنے ناجائز قبضہ کو طول دینے کے لیے قتل و غارت گری، ظلم و جبر اور ریاستی دہشت گردی کر رہی ہیں اسے فوری طور پر بند کر دینا چاہیے۔
صدر آزاد جموں کشمیر نے پاکستان میں غیر یقینی سیاسی صورتحال کے سی پیک پر اثرات کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک جمہوری نظام کے تحت پاکستان کے تمام ادارے سیاسی تسلسل اور استحکام کے لیے ’’چیک اینڈ بیلنسز‘‘ قائم کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس بات سے بھی عیاں ہو رہا ہے کہ چین نے 62ارب ڈالر کے سی پیک منصوبہ کو سال 2030ء ’’لانگ ٹرم پلین‘‘ بھی لانچ کر دیا ہے جو دونوں ممالک کے مابین مکمل اعتماد کا مظہر ہے۔

مقالات ذات صلة

الأكثر شهرة

احدث التعليقات