اتوار, اکتوبر 1, 2023
الرئيسيةتازہ ترینبھارت کو بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشن کومقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت...

بھارت کو بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشن کومقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دینی ہوگی:‌ سردار مسعود

صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کو بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشن کومقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دینی ہوگی، تاکہ وہاں غیر قانونی بھارتی قابض افواج کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق غیر جانبدارانہ حقائق پر مبنی رپورٹ سامنے آسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں اسلام آباد میں آکسفورڈ اینڈ کیمبرج ٹرسٹ کی جانب سے ’’کشمیر اینڈ ورلڈ‘‘کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں سینئر بیوروکریٹس ، سول سوسائٹی ، سفارت کاروں اور اکیڈمک اراکین نے شرکت کی۔ صدر آزاد جموں و کشمیر نے سامعین کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر تقسیم ہند کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم کے دوران بھارتی فوج اور آر ایس ایس کے انتہاء پسندوں نے ڈوگرہ افواج کے ساتھ مل کر2لاکھ 47ہزار معصوم کشمیریوں کاسفا کانہ قتل عام کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد منصوبہ بندی کے تحت نسلی بنیادوں پر قتل عام کی سب سے بڑی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سے ہی بھارت نے کشمیر کے ایک بڑے حصے پر ناجائز قبضہ جما کر کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے دئیے جانے والے حق، حق خودارادیت سے محروم کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہوئے صدر آزاد جموں وکشمیر نے شرکاء کو بتایا کہ بھارتی افواج سپیشل پاور ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے غیر قانونی اور کالے قوانین کے تحت معصوم کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہیں اور معصوم و پر امن مظاہرین کو قانونی طور پر حراست میں لیتے ہوئے انہیں پابند سلاسل اور ٹارچر کر رہی ہیں ۔ اور دوران حراست لا تعداد کشمیریوں کو غیر قانونی طور پر قتل یا غائب کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض افواج معصوم خواتین کی سر عام بے حرمتی اور عصمت دری کر رہی ہیں اور وہ خواتین کے ساتھ ریپ کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں ، جس کی وجہ سے کشمیری نفسیاتی اور جسمانی طور پر صدمہ سے دوچار ہیں۔ کشمیر پر بین الاقوامی برادری کی خاموشی پر افسوس کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ مغربی طاقتیں جنہوں نے انسانی حقوق کی چیمپیئن ہونے کا دعویٰ کر رکھا ہے وہ بھارت کے ساتھ اپنے منافع بخش اقتصادی معاملات اور علاقے میں چین کی اقتصادی ترقی میں کمی کے دعوے کے باعث مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم سے اپنی آنکھیں پھیر لی ہیں۔ صدر نے بھارت کے اس بیانیے کو مسترد کرتے ہوے کہا ہے مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ مسئلہ نہیں ہے انہوں نے مزید کہا کہ بھارت دو طرفہ مذاکرات کی آڑ میں مسئلہ کشمیر کو ہائی جیک کر کے معاملہ کو طول دے رہا ہے اور کشمیریوں کو مذاکرات سے باہر رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اس مسئلہ کے بنیادی فریق ہیں اور ان کی رضا مندی کے بغیر مسئلہ کشمیر کا حل ناممکن ہے ۔ صدر نے کہا کہ بھارت نے دہشت گردی کے بہانے مقبوضہ کشمیر میں 7لاکھ بھارتی افواج کو تعینات کر رکھا ہے ۔ انہوں نے سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی جانب سے کسی قسم کی کوئی دہشت گردی نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے خود دعویٰ کیا ہے کہ سرحد پار سے دراندازی ناممکن ہے کیونکہ بھارت نے 550کلو میٹر طویل باڑ تعمیر کر رکھی ہے جس میں بجلی کا کرنٹ اور سنسر تھرمل امیجنگ اینڈ الارمنگ سسٹم نصب کیا گیا ہے اور اسے روشنی سے بھی منسلک کیا گیا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ بھارت نے جہاں مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے وہاں لائن آف کنٹرول کے اس پار بھی سویلین آبادی کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں در پردہ خفیہ جنگ میں بھی مصروف ہے۔ صدر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو اپنے Good Offices کو استعمال کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں مداخلت کرتے ہوئے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل نے پاکستان اور بھارت کی رضا مندی سے اپنے Good Officesکو استعمال کرنے کے لیے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا کردار اد ا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کبھی بھی اس پر رضا مند نہیں ہو گا کیونکہ وہ اپنی طاقت کے پیچھے اپنے جرائم کو چھپا رہا ہے ۔ صدر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ مالی، مشرقی تیمور،سوڈان، یمن اور دیگر تنازعات کی طرح مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھی اسی طرح بحث و مباحثہ کروائے۔ صدر آزاد جموں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اور بھارت کے لیے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ (UNMOGIP)کو زیادہ موثر اور فعال کیا جانا چاہیے اور اسے مقبوضہ کشمیر تک رسائی دی جانی چاہیے۔ ناظرین کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر نے کہا ہے کہ حکومت آزاد کشمیر ، آزاد کشمیر میں شفافیت ، میرٹ کی بالادستی ، معاشی ، خوشحالی اور اچھی حکمرانی کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت آزاد کشمیر میں چار بڑے میگا پراجیکٹس پر کام شروع کیا جا رہا ہے۔ جن میں سے ایک خصوصی اقتصادی زون کا قیام اور مانسہرہ تا میر پور ایکسپریس وے بھی شامل ہے۔ اور آزاد کشمیر پاکستان کا ایک اہم اثاثہ ہو گا

مقالات ذات صلة

الأكثر شهرة

احدث التعليقات