راجہ عمران خان ……….بھارتی تحقیقاتی اداروں کی قابلیت کا بھانڈا ایک مرتبہ پیچ چوراہے میں پھوٹ گیا ،ممبئی ٹرین حملوں کے الزام میں ہندوستان کی مودی حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیاں بھارتی مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتی ہیں لیکن سینکڑوں کی تعداد میں مسلمان نوجوانوں کو جیلوں میں سالہا سال سے قید رکھنے کے باوجود کسی ایک پر بھی دہشت گردی کا الزام ثابت نہیں کیا جا سکا ،ایک مرتبہ پھر انڈیا کی سیشن عدالت نے مقبوضہ کشمیر کی جہادی تنظیم ’’لشکر طیبہ‘‘ کا کارکن بنا کر 11سال سے جیل میں ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے والے 5 مسلمان نوجوانوں کو باعزت بری کرنے کا حکم دے دیا ،ان پانچوں نوجوانوں پر لشکر طیبہ کے ساتھ تعلقات اور 2006ء میں ممبئی ٹرین دھماکوں میں ملوث ہونے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا ۔سال سے قید ’’لشکر طیبہ کے 5 مبینہ کارکنوں کو باعزت بری کرنے کا حکم بھارتی نجی چینل’’انڈیا ٹی وی ‘‘ کے مطابق سیشن عدالت نے جہادی تنظیم ’’لشکر طیبہ ‘‘ کے ساتھ تعلقات اور 2006ء میں ممبئی ٹرین حملوں کے الزام میں 11سال کے طویل عرصہ سے جیل میں قید اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی)کے 5مبینہ کارکنوں کو باعزت بری کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔عدالت نے پانچوں مسلمان نوجوانوں کو باعزت بری کرتے ہوئے کہنا تھا کہعرفان علی انجمن سید، محمد نجیب عبد الراشد باکلی، فیروز عبدا لطیف گھاسوالا، محمد علی محمد چاند اور عمران نثار احمد انصاری کو گرفتار کرتے وقت بھارتی کرائم برانچ نے سنجیدگی کا مظاہرہ ہی نہیں کیا ۔جج کا اعتراف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ۔ استغاثہ پانچوں مسلمان نوجوانوں پر لگائے جانے والے کسی بھی الزام کو ثابت کرنے میں پوری طرح ناکام رہا۔واضح رہے کہ 2006ء میں ممبئی ٹرین حملوں میں 189افراد ہلاک اور 829افراد زخمی ہوئے تھے ۔بھارتی تفتیشی ایجنسیوں نے ان حملوں کے فوری بعد ’’پھرتی ‘‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے درجنوں مسلمان نوجوانوں کو گرفتار کر کے ان ان حملوں میں فٹ کرنے کی کوشش کی تھی جن میں یہ 5نوجوان بھی شامل تھے ۔بھارتی تحقیقاتی اداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان حملوں سے قبل یہ گرفتار ملزمان غیر قانونی طور پر پاکستان بھی گئے تھے جہاں انہوں نے لشکر طیبہ سے بم بنانے اور اے کے 47چلانے