آزاد کشمیر میں سرکاری سکولوں کی حالت انتہائی نا گفتہ بہ ہے .سکولوں کی عمارتیں ٢٠٠٥ میں ہونے والے زلزلے میں تباہ ہو گئی تھی جن میں سے ٦٠ % ابھی بھی ایسے ہی ہیں .طالبعلم عارضی شیلٹرز میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں .تعلیم کسی بھی محا شرے کی ترقی کے لیے بنیادی ضرورت ہوتی ہے لکین افسوس کے حکومتیں دعونے کرتی ہیں کے ترقی کے دور شروع ہو چکا ہے .کیا تعلیم کے بغیر ترقی ہو سکتی ہے ؟ تعلیم ایک بنیادی ضرورت ہے اس کے بغیر ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا .یا تو پہلا مسلہ تھا سکولوں کی عمارتوں کی تعمیر کا .دوسرا اہم مسلہ تمام اساتذہ حضرات سے معذرت کے ساتھ .ہمارے اساتذہ کرام سرکاری سکولوں میں تعلیم بس وقت گزاری کے طور پر دیتے ہیں .اگر ایسا نہیں تو ہر گاؤں میں اگر ایک سرکاری سکول ہے تو چار نیم سرکاری سکول کیوں ؟ ٹیوشن سنٹر، اکیڈمی کیوں ؟بہت افسوس کی بات یہ ہے کہ یا اکیڈمیز بھی سرکاری سکول کے اساتذہ کی ہوتی ہیں .اور جب والدین بچوں کو سرکاری سکولوں میں بہتر تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے ان اکیڈمیز میں داخل کرواتے ہیں تو ان کو بہتر تعلیم اور بچوں کے اچھے مستقبل کی ضمانت دی جاتی ہے .ہماری وزیر اعظھم آزاد کشمیر سے التجا ہے کے کشمیر میں سرکاری سکولوں میں تعلیمی میعار بہتر بنایا جاۓ اور اساتذہ کرام کو اس کا پابند کیا جاۓ کہ وہ اس مقدس پیشہ کو بخوبی سر انجام دیں .